لاہور(آصف محمود بٹ) پنجاب حکومت نے سابق وفاقی وزیر اور جمہوری وطن پارٹی کے سربراہ شاہ زین بگٹی کو پنجاب میں پولیس سیکورٹی کی فراہمی صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کی تھریٹ اسیسمنٹ رپورٹ سے مشروط کر دی ہے۔ ’’جنگ‘‘ کو ملنے والی دستاویزات کے مطابق شاہ زین بگٹی نے پنجاب حکومت کو درخواست دی تھی کہ اپنے مختلف بیانات اور انٹرویوز میں پاکستان میں مختلف کاروائیوں میں ملوث دہشت گردوں اور بھارتی فوج کی طرف مقبوضہ کشمیر میں کئے جانے والے مظالم پر سخت تنقید کرنے کی وجہ سے انہیں مختلف ذرائع سے دھمکیاں موصول ہوئی ہیں۔کمیٹی نے اپنی سفارشات میں کہا کہ فوری طور پر شاہ زین بگٹی کو کسی قسم کا کوئی خطرہ نہیں تاہم اگر پنجاب حکومت انہیں سیکورٹی فراہم کرنا چاہے تو ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی کو کوئی اعتراض نہیں۔ شاہ زین بگٹی نے اپنی درخواست میں کہا کہ کسی بھی ناخوشگوار واقعہ سے بچنے کے لئے انہیں پنجاب میں ان کی نقل و حمل کے دوران سیکورٹی فراہم کی جائے۔ شاہ زین بگٹی کی درخواست پر ڈسٹرکٹ انٹیلی جنس کمیٹی لاہور کا اجلاس طلب کیا گیا جس کی صدرات ڈپٹی کمشنر لاہور رافعہ حیدر نے کی جبکہ آئی ایس آئی ، ایم آئی ، آئی بی اور سپیشل برانچ کے نمائندے بطور ممبر اجلاس میں شریک ہوئےان سفارشات کے بعد شاہ زین بگٹی کی سیکورٹی کا معاملہ صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے سامنے رکھا گیا جس میں آئی جی پنجاب، ایڈیشنل آئی جی سی ٹی ڈی، جوائنٹ ڈی جی آئی بی کے علاوہ آئی ایس آئی اور ایم آئی کے سیکٹر کمانڈر شریک ہوئے۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ شاہ زین بگٹی کی درخواست کے مطابق ان کو لاحق سیکورٹی خطرات کی صوبائی سطح پر خفیہ اداروں سے تازہ تھریٹ اسیسمنٹ کروائی جائے اور اس حوالے سے سفارشات محکمہ داخلہ پنجاب کے ذریعے صوبائی انٹیلی جنس کمیٹی کے اجلاس میں پیش کی جائیں۔