لاہور(آصف محمود بٹ ) سندھ ہائیکورٹ نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کےگورنر اسٹیٹ بنک کو 1000بڑے قرض نادہندگان کے ناموں کی فہرست افشاء کرنے کے حکم کے خلاف حکم امتناعی جاری کرتے ہوئے کمیشن کے احکامات معطل کر دیئے ہیں۔ بنکنگ کمپنیز آرڈنینس کے تحت معلومات افشاء کرنے کے حوالے سے استثنیٰ حاصل ہے، اسٹیٹ بنک کا موقف ، تمام مٹیریل اورتحریری جوابات جمع کروانے کے لئے فریقین 22اکتوبر کو سندھ ہائیکورٹ میں طلب ،حکم امتناعی کے مطابق اسٹیٹ بنک نے پاکستان انفارمیشن کمیشن کی طرف سے 1000بڑے قرض نادہندگان کے ناموں کی فہرست افشاء کرنے کے کے حوالے سے27مئی 2024کے حکم کو چیلنج کیا ہے۔ اسٹیٹ بنک نے سندھ ہائیکورٹ میں موقف اختیار کیا ہے کہ مذکورہ معلومات پبلک نہیں کی جاسکتیں اور ان کو معلومات تک رسائی کے قانون(رائٹ ٹو ایکسس آف انفارمیشن) 2017ء کے سیکشن 7(D) ا اور بنکنگ کمپنیز آرڈنینس1962کے سیکشن 33Aکے تحت افشاء کرنے کے حوالے سے استثناء حاصل ہیں ۔