ملائیشیا ایئرلائنز پرواز 17
9M-MRD, 2011 | |
Incident | |
---|---|
تاریخ | 17 جولائی 2014 |
خلاصہ | زمین سے فضا میں میزائل سے وار; تحقیقات جاری.[1] |
مقام | Near ہرابوف، دونیتسک اوبلاست، یوکرائن 48°7′56″N 38°39′19″E / 48.13222°N 38.65528°E |
ہوائی جہاز | |
ہوائی جہاز قسم | بوئینگ 777 |
آپریٹر | ملائیشیا ایئرلائنز |
اندراج | 9M-MRD |
مقام پرواز | ایمسٹرڈیم ہوائی اڈا سکیبول |
منزل مقصود | کوالالمپور بین الاقوامی ہوائی اڈا |
مسافر | 283[2] |
عملہ | 15 |
اموات | 298 (تمام)[3] |
محفوظ | 0 |
ملائیشیا ایئرلائنز پرواز 17 ایمسٹرڈیم سے کوالالمپور جانے والی ایک شیڈولڈ پرواز تھی جو 17 جولائی 2014 کو ڈونیٹسک کے انتظامی علاقے کے دیہات ہرابو میں گر کر تباہ ہو گئی ہے۔ یہ علاقہ یوکرائن میں روس کی سرحد سے تقریباً 40 کلومیٹر دور ہے۔ تمام 283 مسافر اور عملے کے 15 اراکین ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ جہاز حالیہ کشیدگی والے علاقے گر کر تباہ ہوا ہے۔ امریکی خفیہ ادارے کے مطابق جہاز کو مار گرایا گیا ہے لیکن میزائل کے ماخذ کا ابھی تک پتہ نہیں چل سکا۔ 2014 کے یوکرائن کے بحران کے دوران امریکا کی طرف سے روس پر لگائی جانے والی اضافی پابندیوں کے اگلے دن یہ واقعہ پیش آیا ہے۔ یوکرائن کی وزارت داخلہ کے مشیر اینٹن گیرش چینکوف کے مطابق اس جہاز کو 10٫000 میٹر کی بلندی سے بَک میزائل کی مدد سے مار گرایا گیا ہے۔ یوکرائن کے صدر پیٹرو پوروشنکوف کے مطابق یہ "دہشت گردانہ اقدام" ہے۔ جواب میں روس نواز باغیوں نے یوکرائن کی حکومت پر الزام عائد کیا ہے کہ انھوں نے جہاز مار گرایا ہے۔ یوکرائنی دفاعی حکام کے مطابق انھوں نے دو فون کالیں پکڑی ہیں جس میں روس نواز باغی روسی خصوصی دستوں جی آر یو کو بتا رہے تھے کہ انھوں نے ایک سویلین جہاز مار گرایا ہے۔ اس سال میں ملائیشیا ایئرلائنز کا یہ دوسرا جہاز ہے جسے بڑا حادثہ پیش آیا ہے۔ اس سے قبل فلائٹ 370 بیجنگ جاتے ہوئے 8 مارچ 2014 کو لاپتہ ہو گئی تھی۔ 298 ہلاکتوں کی وجہ سے 11 ستمبر کے حملوں کے بعد ہوابازی کا یہ بدترین حادثہ ہے۔
ہوائی جہاز
[ترمیم]فلائٹ 17 کے لیے استعمال ہونے والا جہاز بوئنگ 777-2H6ER تھا جس کا سیریل نمبر 28411 اور اس کا رجسٹریشن نمبر 9M-MRD ہے۔ پیداوار کی ترتیب کے مطابق یہ 84واں بوئنگ 777 ہے جس نے 17 جولائی 1997 کو پہلی اڑان بھری اور 29 جولائی 1997 کو ملائیشیا ایئرلائنز کے حوالے کر دیا گیا۔ اس جہاز میں رولس رائس ٹرینٹ 800 کے دو انجن لگے ہوئے تھے۔ اس جہاز میں کل 282 مسافروں کو لے جانے کی صلاحیت تھی اور حادثے کے وقت تک اس نے 43000 سے زیادہ گھنٹے پرواز میں گزارے تھے اور 6950 سے زیادہ مرتبہ لینڈنگ اور ٹیک آف کر چکا تھا۔ ہوابازی کے ماہرین کے مطابق 1995 میں متعارف کرایا جانے والا بوئنگ 777 ہوابازی کی صنعت کے بہترین جہازوں میں سے ایک شمار ہوتا ہے۔ 7 جون 1995 کو پہلی پرواز بھرنے والے اس ماڈل کے 1200 سے زیادہ جہاز فروخت ہو چکے ہیں اور تادمِ تحریر (جون 2014) تک کل مزید چار حادثے ایسے ہوئے ہیں جس میں جہاز کو بھاری نقصان پہنچا ہے۔ پہلا حادثہ جنوری 2008 میں برٹش ایئرویز فلائٹ 38 تھا، دوسرا ایجپٹ ایئر کا 777-200 تھا جو قاہرہ کے بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کھڑی حالت میں آگ لگنے سے تباہ ہوا، تیسرا حادثہ آسیانہ ایئرلائنز کی فلائٹ 214 کو پیش آیا جس میں تین افراد ہلاک ہوئے۔ چوتھا حادثہ ملائیشیا ایئرلائنز 777 جہاز کو پیش آیا جو فلائٹ 370 کے نام سے مشہور ہے۔ یہ جہاز 8 مارچ 2014 کو بیجنگ جاتے ہوئے لاپتہ ہوا اور اس کی تلاش موجودہ حادثے کے وقت تک جاری ہے۔
مسافر اور عملہ
[ترمیم]ملک | تعداد |
---|---|
آسٹریلیا | 28[ا] |
بلجئیم | 6[6][ب] |
کینیڈا | 1[7] |
جرمنی | 4[7] |
انڈونیشیا | 12[7] |
جمہوریہ آئرلینڈ | 1[8] |
اسرائیل | 1[9] |
ملائیشیا | 44[پ][7][ت] |
نیدرلینڈز | 189[10][ٹ][7] |
نیوزی لینڈ | 1[7] |
فلپائن | 3[7] |
مملکت متحدہ | 9[7] or 10[12] |
ریاستہائے متحدہ | 1[7] |
نامعلوم | 3[7] |
کل | 298 |
عملے کے سارے 15 افراد ملائیشین تھے جبکہ مسافروں مختلف ممالک سے تعلق رکھتے تھے۔ شروع میں ہلاکتوں کی تعداد 295 بتائی گئی تھی کیونکہ تین شیرخوار بچوں کو شمار نہیں کیا گیا تھا۔ جہاز پر سوار کوئی بھی فرد زندہ نہیں بچا۔ جہاز پر انٹرنیشنل ایڈز سوسائٹی کے کئی ارکان سوار تھے جو میلبورن میں کانفرنس میں شریک ہونے جا رہے تھے۔ اس کے علاوہ ہالینڈ کی سینٹ کا ایک رکن بھی مسافروں میں شامل تھا۔
حادثہ
[ترمیم]مذکورہ ہوائی جہاز ایمسٹرڈیم کے شائفول ایئرپورٹ سے مرکزی یورپی گرما وقت کے مطابق 10:14 پر روانہ ہوا۔ 11 گھنٹے اور 45 منٹ کی پرواز کے بعد اس جہاز نے ملائیشین وقت کے مطابق 18 جولائی کو صبح 6 بجے کوالالمپور کے بین القوامی ہوائی اڈے پر اترنا تھا۔ ملائیشین ایئرلائنز کے جاری کردہ پیغام کے مطابق "انھیں یوکرائنی حکام سے اطلاع موصول ہوئی ہے کہ فلائٹ MH17 سے ان کا رابطہ TAMAK کے فضائی سنگ میل سے 30 کلومیٹر کے فاصلے پر منقطع ہو گیا ہے اور یہ کہ یہ جگہ روسی سرحد سے 30 کلومیٹر دور ہے۔ جہاز کے حادثے کا مقام ٹوریز کے شہر کے شمال میں واقع دیہات ہرابو کے پاس ہے۔ Flightradar24 کے مطابق سنگاپور ایئرلائنز کا بوئنگ 777-200ER اور ایئر انڈیا کا بوئنگ 787-8 اس وقت مذکورہ جہاز سے 25 کلومیٹر دور تھے جب یہ جہاز غائب ہوا۔ جائے حادثہ سے لی گئی تصاویر میں جہاز کی باڈی کے ٹکڑے، انجن کے حصے اور لاشیں اور پاسپورٹ بکھرے دکھائی دیتے ہیں۔ ملبے کے کئی ٹکڑے دیہات کے گھروں کے پاس بھی گرے۔
فلائٹ کی ٹائم لائن
[ترمیم]وجہ
[ترمیم]ایک سے زیادہ ذرائع نے حوالہ دیا ہے کہ ڈنباس پیپلز ملیشیا کے کمانڈر ایگور گریکن نے ایک سوشل میڈیا ویب سائٹ پر حادثے کے وقت اپنے پیغام میں اس واقعے کی ذمہ داری قبول کی ہے۔ اس پیغام میں اس بات کا حوالہ بھی دیا گیا ہے کہ کس طرح انھوں نے جہازوں کو اس علاقے پر پرواز سے بار بار منع کیا ہے اور اینٹونوف 26 کی تباہی کے بارے بھی بتایا۔ بعد ازاں اس پیغام کو ہٹا دیا گیا اور ویب گاہ کے مطابق ایگور گریکن کا مذکورہ ویب گاہ پر کوئی مصدقہ اکاؤنٹ نہیں ہے۔ اس حادثے سے ایک روز قبل یوکرائن کا فوجی سخوئی 25 اور تین دن قبل ایک اور فوجی طیارہ اینٹونوف 26 ٹرانسپورٹ جہاز بھی اسی علاقے میں مار گرائے گئے تھے۔ تاہم روسی وزارتِ دفاع نے اس الزام کو رد کیا ہے۔ یوکرائنی صدر کے مطابق سرکاری حکام جہاز کو مار گرائے جانے کے امکانات کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ تاہم باغیوں کے مطابق جس بلندی پر ملائیشیا کا ہوائی جہاز اڑ رہا تھا، باغیوں کے پاس اتنی بلندی پر مار کرنے والے کوئی ہتھیار نہیں۔ دفاعی تجزیہ نگار کے مطابق اتنی بلندی پر اڑنے والے جہاز کو گرانے کے لیے زمین سے فضاء میں مار کرنے والے میزائل کی ضرورت پڑتی ہے اور ریڈار کی مدد بھی لازمی ہوتی ہے۔ دوسرا ممکنہ ذریعہ دوسرے ہوائی جہاز سے چلایا جانے والا فضاء سے فضاء سے مار کرنے والا میزائل ہو سکتا ہے۔ اس واقعے کے بعد باغیوں نے کئی بار اعلان کیا ہے کہ ان کے پاس 10 کلومیٹر بلندی تک مار کرنے والا کوئی ہتھیار نہیں ہے۔ تاہم حادثے سے کچھ دیر قبل باغیوں نے اعلان کیا تھا کہ انھوں نے بَک میزائل حاصل کر لیا ہے جو ریڈار کی مدد سے 22000 میٹر کی بلندی تک مار کر سکتا ہے۔ 17 جولائی کو ایک صحافی نے اس علاقے سے 10 کلومیٹر دور باغیوں کے کئی ٹینکوں کے ساتھ بَک میزائل کی گاڑی بھی دیکھی تھی اور اسی علاقے میں کم فاصلے تک مار کرنے والے میزائل بھی دکھائی دیے تھے۔ 10 جولائی کو یوکرائنی فوج کے ایک دفاعی مرکز پر قبضے کے بعد یہ بَک میزائل باغیوں کے قبضے میں آ گئے تھے۔ وال سٹریٹ جنرل کے مطابق امریکی ایجنسیاں اس بات پر متفق نہیں ہو پا رہیں کہ آیا جہاز کو روسی فوج نے مار گرایا ہے کہ روس نواز باغیوں نے۔ تاہم ان کے مطابق ہر ممکنہ سراغ کسی نہ کسی طرح روس تک جاتا ہے۔ یوکرائن کی قومی سلامتی اور دفاع کی کونسل نے مشرقی یوکرائن کے اوپر سے ہر قسم کے جہاز کو گذرنے سے روک دیا ہے کیونکہ وہاں ان کے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن جاری ہیں۔ مذکورہ واقعے کے فوراً بعد ایاٹا نے بیان جاری کیا ہے کہ ان کے علم کے مطابق مذکورہ ہوائی جہاز ممنوعہ علاقے سے دور تھا۔ یوکرائن کی سکیورٹی سروس کے مطابق انھوں نے روس نواز باغیوں کے فون پکڑے ہیں جس میں وہ سویلین جہاز کو مار گرانے کی اطلاع دے رہے تھے۔
ردِ عمل
[ترمیم]اس واقعے کے بعد کئی فضائی کمپنیوں نے مشرقی یوکرائن کے اوپر سے یا پورے یوکرائن کی فضائی حدود میں آمد و رفت منقطع کر دی ہے۔ پہلے سے اڑان بھر چکے ہوائی جہازوں کو برطانوی ٹرانسپورٹ کے محکمے نے یوکرائن کے جنوب مشرقی حصے پر سے گذرنے سے منع کر دیا ہے اور پوری دنیا میں پائلٹوں کو اس بارے ہدایات دے دی گئی ہیں۔ مذکورہ علاقے کو یوکرائن نے 8 جولائی 2014 سے 7900 میٹر سے کم بلندی والے ہر جہاز کے لیے بند کر دیا تھا۔ یورو کنٹرول کے مطابق حادثے کے وقت MH17 فلائٹ لیول 330 یعنی 33000 فٹ کی بلندی پر اڑ رہی تھی جبکہ مذکورہ علاقہ فلائٹ لیول 320 یعنی 32000 فٹ کی بلندی تک ہر قسم کی آمد و رفت کے لیے بند تھا۔ یعنی جہاز ممنوعہ حد سے تھوڑا سا اوپر اڑ رہا تھا۔ حادثے کے فوراً بعد یوروکنٹرول نے مذکورہ علاقے پر سے ہر قسم کی بلندی پر ہر قسم کی ٹریفک روک دی ہے۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]ملائیشیا ایئر لائنز کی پرواز 370
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "Missile fired at Malaysian plane: US intelligence"۔ CNBC۔ 17 July 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 17 جولائی 2014
- ^ ا ب "Friday, July 18, 08:20 PM GMT +0800 Media Statement 4 : MH17 Incident"۔ Malaysia Airlines۔ 18 July 2014۔ 17 جولائی 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑
- ↑ Lisa Davies (18 July 2014)۔ "Malaysia Airlines flight MH17 shot down over Ukraine near Russian border"۔ The Sydney Morning Herald۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑ Beau Donelly, Tammy Mills۔ "Australian victims of MH17 disaster; number of Victorians rises to 10"۔ The Age۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑ Colin Clapson (18 July 2014)۔ "Belgian deathtoll on MH17 rises further"۔ Deredactie.be۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ^ ا ب پ ت ٹ ث ج چ ح خ
- ↑ "BBC News – Ukraine plane crash: Dublin woman among the victims"۔ Bbc.com۔ 18 July 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑ "Israeli killed in downed Malaysian plane – Israel News, Ynetnews"۔ Ynetnews.com۔ 18 July 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑ "Schok en ongeloof na vliegramp | RTL Nieuws" (بزبان (ڈچ میں))۔ Rtlnieuws.nl۔ 18 July 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑ Zeke J Miller (18 July 2014)۔ "MH17 Ukraine Crash :U.S. Says Plane Shot Down By Missile"۔ TIME۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- ↑ "BBC News – MH17 crash in Ukraine: 10 Britons on board"۔ Bbc.com۔ 18 July 2014۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 18 جولائی 2014
- مضامین مع ڈچ زبان بیرونی روابط
- 2014ء کے فضائی حادثات و واقعات
- 2014ء کے نزاعات
- 2014ء میں بین الاقوامی تعلقات
- 2014ء میں ملیشیا
- 2014ء میں یوکرین
- 2014ء میں ہالینڈ
- دونتسک عوامی جمہوریہ
- ملائشیا نیدرلینڈز تعلقات
- ملائشیا یوکرین تعلقات
- نیدرلینڈز یوکرین تعلقات
- یوکرین میں ہوائی حادثات و واقعات
- 2014ء میں حملے
- دونباس میں جنگ
- نیدرلینڈز روس تعلقات
- 2014ء میں آسٹریلیا
- آسٹریلیا روس تعلقات
- آسٹریلیا ملائشیا تعلقات
- آسٹریلیا نیدرلینڈز تعلقات
- آسٹریلیا یوکرین تعلقات
- ملائشیا روس تعلقات
- 2014ء میں قتل عام