صوتیہ شماری
صوتیہ شماری یا علم الصوتیہ لسانیات کی وہ شاخ ہے جس میں زبانوں میں صوتوں کی نظامی ترتیب کا مطالعہ ہوتا ہے۔ پہلے اس میں صرف زبانوں کے صوتیوں کا مطالعہ کیا جاتا تھا، مگر اب اس میں الفاظ سے نچلے طبقے کے اور صوتی طبقے کے سبھی بیانی انسانیاتی مسائل کو زیر نظر رکھا جاتا ہے جہاں علامتیں اور صوت کوئی لسانیاتی معنی جتانے کے لیے مستعمل ہو۔ اشاراتی زبانوں میں بھی بولی جانے والی زبانوں کی مانند ہی صوتیوی نظام ہوتے ہیں۔ اشارات کی اکائیاں حرکت، جگہ اور ہاتھوں کی شکلیں ہوتی ہیں۔
اصطلاحات
[ترمیم]"صوتیہ شماری" لفظ کسی زبان کی ذخیرۂ صوتیہ اور اس کے صوتیوی نظام کے معنی میں بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ یہ کسی زبان کی بنیادی نظامات میں سے ایک ہے جن میں اس زبان کے نحو، صرف اور ذخیرہ الفاظ بھی شامل ہیں۔ اکثر صوتیہ شماری اور صوتیات کے بیچ امتیاز کیا جاتا ہے۔ جہاں صوتیات میں آوازوں کی ادائیگی، صوتی ترسیل اور تقریر میں ان کے حسی ادراک پر زور دیا جاتا ہے، صوتیہ شماری میں آوازوں کی کارکردگی کا کسی ایک زبان میں یا مزید زبانوں کے بیچ معنی جتانے کے لیا استعمال کا بیان اہمیت رکھتا ہے۔ کئی ماہرین لسانیات کے حساب سے صوتیات بیانی انسانیات کا حصہ ہے اور صوتیہ شماری نظریاتی لسانیات کا حصہ ہے۔ حالانکہ کسی زبان کا صوتیوی نظام قائم کرنا صوتی ثبوت کا تجزیہ کرنے کے لیے ہی نظریاتی اصولوں کا استعمال سمجھا جا سکتا ہے۔ یہ بات قابل ذکر ہے کہ 20ویں صدی میں "phoneme" (صوتیہ) کے تصور کے ایجاد سے پہلے ان دو شعبوں میں فرق کم ہی کیا جاتا تھا۔ جدید صوتیہ شماری کے کچھ ساحوں میں، جیسے کہ نفسی لسانیات اور ادراک تقریر، صوتیات کا بھی ساتھ استعمال ہوتا ہے جس کا نتیجہ ہے کہ ادائیگی سے متعلق صوتیہ شماری اور تجربہ گاہی صوتیہ شماری جیسے خصوصی شعبہ ابھر آئے ہیں۔