رمسيس ثانی
رمسيس ثانی | |||||||
---|---|---|---|---|---|---|---|
معلومات شخصیت | |||||||
تاریخ پیدائش | سنہ 1303 ق مء | ||||||
وفات | سنہ 1213 ق مء بر رمسیس |
||||||
وجہ وفات | صلابت عصیدہ | ||||||
مدفن | وادی ملوک | ||||||
شہریت | قدیم مصر | ||||||
بالوں کا رنگ | سرخ | ||||||
قد | 1.90 میٹر | ||||||
اولاد | منفتاح بن رمسیس ثانی | ||||||
والد | سیتی اول | ||||||
مناصب | |||||||
فرعون مصر | |||||||
برسر عہدہ 31 مئی 1279 ق.م – 1213 ق.م |
|||||||
| |||||||
عملی زندگی | |||||||
پیشہ | ریاست کار | ||||||
مادری زبان | مصری زبان | ||||||
پیشہ ورانہ زبان | مصری زبان | ||||||
درستی - ترمیم |
رمسيس ثانی یا رعمسیس دوم (انگریزی: Ramesses II) قدیم مصر کے اُنیسویں شاہی خاندان کا تیسرا فرعون تھا۔ اس نے ایتھوپیا اور شام کو دوبارہ فتح کیا۔ شام کی تسخیر کے سلسلے میں اسے حیتوں سے ہولناک جنگیں لڑنی پڑیں۔ اس نے اپنے دورِ حکومت میں کئی شاندار عمارتیں بنوائیں جن میں ابوسمبل کے مقام پر ایک عالیشان مندر قابلِ ذکر ہے۔
قرآن اور فرعون
[ترمیم]قرآن مجید میں حضرت موسیٰ کے قصّے کے سلسلہ میں دو فرعونوں کا ذکر آتا ہے۔ ایک وہ جس کے زمانہ میں آپ پیدا ہوئے اور جس کے گھر میں آپ نے پرورش پائی۔ دوسرا وہ جس کے پاس آپ اسلام کی دعوت اور بنی اسرائیل کی رہائی کا مطالبہ لے کر پہنچے اور وہ بالآخر بحیرہ احمر میں غرق ہوا۔ موجودہ زمانہ کے محققین کا عام میلان اس طرف ہے کہ پہلا فرعون رعمسیس دوم تھا جس کا زمانہ حکومت سن 1292 قبل مسیح سے سن 1225 قبل مسیح تک رہا۔ اور دوسرا فرعون منفتہ یا منفتاح تھا جو اپنے باپ رعمسیس دوم کی زندگی ہی میں شریک حکومت ہو چکا تھا اور اس کے مرنے کے بعد سلطنت کا مالک ہوا۔ یہ قیاس بظاہر اس لحاظ سے مشتبہ معلوم ہوتا ہے کہ اسرائیلی تاریخ کے حساب سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تاریخ وفات 1272 قبل مسیح ہے۔ لیکن بہر حال یہ تاریخی قیاسات ہی ہیں اور مصری، اسرائیلی اور عیسوی جنتریوں کے تطابق سے بالکل صحیح تاریخوں کا حساب لگانا مشکل ہے۔[1] رعمیسس دوم کا تعلق مصر کے انیسویں حکمران خاندان سے تھایہ شاہ سیتی(Seti) کا بیٹا تھا۔ اس نے 67 سال حکومت کی۔ اس کی 110 سال عمر تھی اور وہ بیمار ہو کر فطرتی موت مرا۔ اس کا جسم نہائت لاغر تھاجبکہ منفتاح کی لاش جو بحر قلزم میں غرق ہوا صحت مند تھی اسے کوئی بیماری نہ تھی۔ رعمیسس دوم کی حنوط شدہ لاش انیسویں صدی کے اواخر میں باب الملوک کی وادی کی کھدائی کے دوران برآمد ہوئی۔ یہ لاش ایک چوبی تابوت میں رکھی ہوئی تھی اس پر تین کتبے کندہ تھے۔ اس پر بعض ماہرین آثار قدیمہ کو شک تھا کہ یہ کس کی لاش ہے۔ اس شک کو دور کرنے کے لیے میپیرو(Maepero) نے اوپر لپٹے ہوئے کپڑے کو ہٹایااور لاش کے سینے پر روشنائی سے لکھا ہوا کتبہ دیکھا جس نے سارے شکوک دور کر دیے کہ یہ رعمیسس دوم کی ہی لاش ہے۔ یکم جون 1886ء کو خدیو توفیق کی موجودگی میں اس لاش کو کھولا گیا۔ یہ لاش اب قاہرہ کے عجائب خانے میں محفوظ ہے۔ [2]
فرعون اور فرانس
[ترمیم]رمسیس دوم دنیا کا واحد شخص ہے جس کی مرنے کے تین ہزار سال بعد پاسپورٹ بنا۔ اس کا پاسپورٹ 1974ء میں بنایا گیا تھا کیوں کہ اس کی نعش کو محفوظ رکھنے کے لیے کچھ مرمت فرانس میں ہونی تھی اور فرانس میں بنا پاسپورٹ نعش داخل نہیں ہو سکتی تھی اس لیے اس کا پاسپورٹ بنایا گیاـ
مزید دیکھیے
[ترمیم]ویکی ذخائر پر رمسيس ثانی سے متعلق سمعی و بصری مواد ملاحظہ کریں۔ |