جلال الدین سرخ پوش بخاری
سید جلال الدین حسین سرخ پوش بخاری | |
---|---|
فائل:Hazrat Jalaluddin Hussain Bukhari.jpg | |
میر سرخ، میر بزرگ، مخدوم الاعظم، سرخ پوش، حیدر ثانی جلال اعظم جلال گنج | |
پیدائش | 595 ہجری (1199 عیسوی) بخارا |
وفات | 690 ہجری (1291 عیسوی) اچ |
مؤثر شخصیات | آپ کے والد گرامی حضرت سید علی المؤید اور حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی |
متاثر شخصیات | ایشیائی صوفی |
سید جلال الدین سرخ پوش بخاری (1192ء تا 1291ء) اچ شریف (پاکستان) میں مدفون سلسلہ سہروردیہ کے ایک مشہور صوفی بزرگ ہیں۔جو نَقوی البُخاری خاندان کے بانی ہیں اور امام علی نقی الھادی علیہ السلام کی ذریت سے ہیں اور بخارہ سے برصغیر آنے والے پہلے سید نقوی بخاری ہیں، آپ رحمۃاللہ علیہ علم و عرفان شریعت و طریقت میں یکتائے زمانہ اور فناء فی اللہ کے مقام پر فائز تھے۔ آپ رحمۃاللہ علیہ کے ہاتھ پر بہت سارے خاندان جو غیر مسلم تھے اسلام سے مشرف ہوئے۔ آپ بخارا شریف سے بحکم نبی محتشم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلَّم بھکر تشریف لائے اور حضرت سید بدرالدجی نقوی باکھری رحمۃاللہ علیہ کی دو صاحزادیوں سے یکے بعد دیگرے نکاح فرمایا۔ پھر حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی رحمۃاللہ علیہ کی خدمت میں ملتان تشریف لائے اور آپ کے مکتب میں تدریس فرماتے رہے۔ آپ(حضرت سید جلال الدین حسین سرخ پوش بخاری) حضرت بہاؤالدین زکریا ملتانی حضرت سید عثمان مروندی المعروف لعل شہباز قلندر حضرت بابا فرید الدین مسعود گنج شکر رحمھم اللہ ایک ہی جگہ ریاضت و مجاہدات فرمایا کرتے تھے۔ آپ گرمیوں میں پنجاب کے علاقوں میں تبلیغ کے لیے تشریف لے جاتے اور لوگوں کو اسلام کی روشی سے روشناس فرماتے۔
شجرۂ نسب
[ترمیم]جلال الدین حسین سرخ بخاری رحمۃاللہ کا نسب مبارک حضرت امام علی نقیالھادی علیہ السلام سے ہوتا ہوا امام المشارق والمغارب مولی کائنات اسد اللہ الغالب حضرت علی المرتضی کرم اللہ تعالیٰ وجہہ الکریم سے ملتا ہے آپ آل نبی اور اولاد علی میں سے ہیں۔ اپ کا شجرۂ کچھ یوں ہے:
”جلال الدین حسین سرخ پوش بخاری بن سید علی المؤید بن سید جعفر بن سید محمد بن محمود بن احمد بن عبد اللہ بن علی اصغر(علی اشقر) بن جعفر ثانی بن امام علی نقی الھادی بن امام محمد تقیالجواد بن امامعلی الرضا بن امام موسی الکاظم بن امام جعفر الصادق بن امام محمد الباقر بن زین العابدین السجاد بن امام حسین الشہیدبن اسداللہ الغالب امام المشارق والمغارب مولائے کائنات حضرت علی ابن ابی طالب کرم اللہ وجہہ الکریم و علیھم السلام۔[1]
ابتدائی حالات
[ترمیم]آپ کا نام جلال الدین تھا اور آپ یکم رمضان المبارک 595ھ کو بخارا شریف میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم اپنے والد ہی سے حاصل کی اور بچپن ہی سے روحانی وجوہات سے مشہور ہو گئے۔ 15 سال کی عمر میں بخارا شریف کے 1500 سے زائد مقتدر عالم آپ کے مرید مرید ہو چکے تھے۔ آپ نے سید قاسم کی بیٹی سیدہ فاطمہ سے شادی کی جن سے دو بچے سید علی اور سید جعفر پیدا ہوئے۔ بیوی کی وفات کے بعد آپ اپنے دونوں بچوں کو لے کر پہلے بھکر پھر اوچ ہجرت کر گئے۔
فاطمہ (پہلی بیوی)
جلال الدین بخاری کی پہلی بیوی سیدہ فاطمہ، سید قاسم کی بیٹی تھی۔ بخاری اور فاطمہ کے دو بچے، علی اور جعفر تھے۔ 635ھ میں، فاطمہ کی موت کے بعد، جلال الدین بخاری بھکر سے ملتان دو بیٹوں کے ساتھ منتقل ہو گئے۔
زہرہ (دوسری بیوی)
بھکر میں، بخاری نے حضرت سید صدرالدین نقوی کے بیٹے سید بدرالدین کی بیٹی بی بی طاہرہ ( زہرہ ) سے شادی کی . زہرہ اور بخاری کے دو بیٹے تھے صدرالدین محمد غوث (جو پنجاب میں منتقل ہے ) اور بہاؤ الدین محمد معصوم . ان کی اولاد ٹھٹھہ، اوچ ( دیوگڑھ ) اور لاہور کے ارد گرد رہتے ہیں۔ صدرالدین محمد غوث کی بیٹی نے جہانیاں جہاں گشت سے شادی کی۔
بی بی فاطمہ حبیبہ سعیدہ (تیسری بیوی)
زہرا کی موت کے بعد، بخاری بدرالدین بھکری کی دوسری بیٹی، بی بی فاطمہ حبیبہ سعیدہ سے شادی کر لی . ان سے ایک بیٹا، سید احمد کبیر ( احمد کبیر ) تھے، جو مخدوم صدرالدین اورجہانیاں جہان گشت کے والد تھے۔یہ تاریخ کی کتابوں کے اندر ذکر کیا جاتا ہے کہ سید صدرالدین، سید محی الدین اور سید شمس جو سید بدرالدین کے بھائی تھے، اسے بخاری کو اپنی بیٹیوں کی شادی کرنے پر اعتراض کیا اور اسے بھکر سے بخاری جلاوطن کیا۔
تبلیغ
[ترمیم]آپ نے سندھ اور پنجاب میں تبلیغ کی خاطر بہت سفر کیے۔ آپ نے اپنے پردادا سید محمد شاہ بخاری سبز پوش سرکار رح کی تعلیمات کو آگے بڑھاتے ہوئے سومرو، چدڑ، مزاری، وارن اور دیگر قبائل نے آپ کی وجہ سے اسلام قبول کیا۔ روایات کے مطابق آپ کی ملاقات چنگیز خان سے بھی ہوئی جو آپ کا مخالف تھا۔ اور اسلام قبول نہ کیا۔ آپ نے کئی شادیاں کیں جن کی وجہ سے کئی مشہور اولیاء پیدا ہوئے۔ مثلاً سید محمد غوث، جلال الدین جہانیاں جہاں گشت وغیرہ۔ آپ کے پڑدادا حضرت سیّد محمد شاہ بخاری سبز پوش سرکار رح کی کوشش سے سندھ اور جنوبی پنجاب میں اسلام کو بہت تقویت ملی۔ اور آپ نے اپنے پڑدادا کی تبلیغ کو جاری رکھا۔
تصانیف
[ترمیم]آپ کی مشہور تصانیف میں درج ذیل شامل ہیں:
- اخبار الاخیار
- مظہرِ جلالی
- ریاضۃ الاحباب
- سیار الاقطار
- سیار العارفین
ان کتابوں کے قلمی نسخے ان کی آل اولاد کے پاس ملتے ہیں جو اچ اور ملتان کے علاوہ ہندوستان و پاکستان کے دیگر شہروں میں رہتے ہیں۔
وفات
[ترمیم]آپ کا انتقال 95 سال کی عمر میں 19 جمادی الاول 690ھ (20 مئی 1294ء) کو ہوا۔ آپ کا مزار موجودہ بہاولپور کی تحصیل اچ شریف میں ہے۔ آپ کے پڑدادا سید محمد شاہ بخاری سبز پوش سرکار رح کی وفات 611 ھجری بمطابق 1214 عیسوی کو جھنگ میں ہوئی۔ وہیں پر ان کا مزار ہے، جس کے سجادہ نشین مخدوم آعظم، مخدوم المعظم، مخدوم الملک، مُرشد سائیں سرکار سردارزادہ تجمل عباس شاہ امیر النقوی البخاری دامت برکاتہم ہیں، جو پیشہ کے لحاظ سے قانون دان ہیں۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ سید ارتضیٰ علی کرمانی، سیرت پاك حضرت عثمان مروندی۔ عنوان: حضرت سید جلال سرخ بخاری رحمۃ الله علیہ، صفحہ 73، مطبوعہ لاہور