جماعت علی شاہ
جماعت علی شاہ | |
---|---|
معلومات شخصیت | |
پیدائش | سنہ 1841ء علی پور سیداں ، برطانوی ہند |
وفات | 30 اگست 1951ء (109–110 سال) علی پور سیداں ، ضلع نارووال |
درستی - ترمیم |
سلسلہ مضامین |
بریلوی تحریک |
---|
|
ادارے بھارت
پاکستان
مملکت متحدہ |
سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری امیر ملت کے نام سے شہرت رکھتے ہیں
ولادت
[ترمیم]سید جماعت علی شاہ 1834ء میں علی پور سیداں ضلع سیالکوٹ پنجاب میں پیدا ہوئے ۔(ایک روایت 4/صفر 1320ھ بمطابق13 مئی 1902ءہے[1])
نسب
[ترمیم]امیر ملت کے والد کا نام حضرت پیر سید کریم شاہ تھا جو خود بھی عارف باللہ اور ولی کامل تھے۔ آپ نجیب الطرفین سید ہیں۔ آپ کا سلسلہ نسب اڑتیس واسطوں سے حضرت علی المرتضیٰ تک پہنچتا ہے اور آپ کا شجرہ نسب ایک سو اٹھارہ واسطوں سے حضرت آدم تک پہنچتا ہے۔
تعلیم و تربیت
[ترمیم]امیر ملت نے سات سال کی عمر میں ہی قرآن پاک حفظ کر لیا۔ آپ کا تعلق مسلک اہلسنت و جماعت سے تھا علوم دینیہ مولانا غلام قادر بھیروی، مولانا فیض الحسن سہارنپوری، مولانا قاری عبد الرحمن محدث پانی پتی اور مولانا احمد علی محدث سہارنپوری سے حاصل کیے۔ سند حدیث علما پاک و ہند کے علاوہ علما عرب سے بھی حاصل کی۔ ایک بار آپ نے بطورِ تحدیثِ نعمت فرمایا کہ مجھے 10 ہزار احادیث مع اسناد کے یاد ہیں۔
علم باطن
[ترمیم]علوم ظاہری کے بعد آپ فیوض باطنی کی طرف متوجہ ہوئے تو امام کاملین قطب زماں بابا جی فقیر محمد چوراہی کے دستِ حق پرست پر سلسلہ عالیہ نقشبندیہ میں داخل ہو کر اسی وقت خرقۂ خلافت سے نوازے گئے۔ اس پر مریدین نے اعتراض کیا تو باوا جی نے فرمایا کہ جماعت علی تو چراغ بھی ساتھ لایا تھا، تیل بتی اور دیا سلائی بھی اس کے پاس موجود تھی، میں نے تو صرف اس کو روشن کیا ہے۔
دینی خدمات
[ترمیم]امیر ملت نے پچاس سے زیادہ حج کیے۔ سینکڑوں مسجدیں بنوائیں اور بے شمار دینی مدارس قائم کیے۔ سیاسی تحریکوں میں بھی حصہ لیتے رہے۔ شہید گنج کی تحریک کے دنوں میں آپ نے ہندوؤں کا ڈٹ کر مقابلہ کیا اور برہمنوں کے پراپیگنڈے کا سدباب کرنے کے لیے مبلغین کی ایک جماعت تیار کی جس نے قریہ قریہ اور شہر بہ شہر گھوم کر تبلیغ اسلام کی۔1935ء میں مسجد شہید گنج کے سلسلے میں راولپنڈی شہر میں عظیم الشان جلسے کا انعقاد ہوا، جس میں پیر صاحب کو امیر ملت کا لقب دیا گیا۔ تحریک پاکستان کے لیے آپ کی خدمات بے مثال ہیں۔ آل انڈیا سنی کانفرنس کے سرپرست تھے۔ 1885ء میں لاہور میں انجمن نعمانیہ کی بنیاد رکھی اور 1901ء میں انجمن خدام الصوفیہ کی بنیاد رکھی ۔
علامہ اقبال اور امیر ملت
[ترمیم]علامہ اقبال کو امیر ملت سے گہری عقیدت تھی۔ ایک بار امیر ملت کی صدارت میں انجمن حمایت اسلام کا جلسہ ہو رہا تھا۔ جلسہ گاہ میں بیٹھنے کی جگہ نہیں تھی۔ علامہ اقبال ذرا دیر میں آئے اور امیر ملت کے قدموں میں بیٹھ کر کہا: ”اولیا ءاللہ کے قدموں میں جگہ پانا بڑے فخر کی بات ہے۔“ یہ سن کر امیر ملت نے فرمایا: ”جس کے قدموں میں ”اقبال“ آ جائے اس کے فخر کا کیا کہنا۔“
علامہ اقبال کے آخری ایام میں ایک محفل کے دوران میں امیر ملت نے کہا: ”اقبال! آپ کا ایک شعر ہمیں بے حد پسند ہے۔“ پھر یہ شعر پڑھا:
؎ کوئی اندازہ کر سکتا ہے اس کے زور بازو کا
نگاہِ مردِ مومن سے بدل جاتی ہیں تقدیریں
علامہ اقبال کی خوشی دیدنی تھی چنانچہ آپ نے کہا: ”ولی اللہ کی زبان سے ادا ہونے والا میرا یہ شعر میری نجات کے لیے کافی ہے۔“
وفات
[ترمیم]26 ذیقد 1370ھ بمطابق 30 اگست 1951ء امیر ملت اس دنیا سے رخصت ہو گئے ۔[2]
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ امیر ملت پیر سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری
- ↑ "حضرت سید جماعت علی شاہ محدث علی پوری کا امیر ملت پیر"۔ 22 مارچ 2017 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 31 اگست 2015
- 1841ء کی پیدائشیں
- 1951ء کی وفیات
- 30 اگست کی وفیات
- 1834ء کی پیدائشیں
- احناف
- بریلوی مکتب فکر کی شخصیات
- بھارت میں درگاہیں
- بھارت میں صوفی مزارات
- پاکستانی صوفیا
- پاکستانی مسلم شخصیات
- تحریک آزادی ہند
- تحریک پاکستان
- سنی ائمہ
- سنی صوفیاء
- سیالکوٹی شخصیات
- عرب نژاد پاکستانی شخصیات
- عرب نسل کی بھارتی شخصیات
- ہندوستانی صوفیا
- پاکستان میں اسلام
- بھارت میں اسلام
- صوفیا
- تصوف
- فارسی محققین
- ایرانی فضلا
- تحریک پاکستان کے قائدین