قبائلی علاقہ جات
قبائلی علاقہ جات | |
---|---|
(انگریزی میں: Federally Administered Tribal Areas)(اردو میں: وَفاق کے زیر اِنتظام قَبائلی عَلاقَہ جات)(پشتو میں: فدرالي قبايلي سيمې) | |
پرچم | نشان |
تاریخ تاسیس | 1 جولائی 1970 |
نقشہ |
|
انتظامی تقسیم | |
ملک | پاکستان [1] |
تقسیم اعلیٰ | پاکستان |
جغرافیائی خصوصیات | |
متناسقات | 33°00′00″N 70°10′00″E / 33°N 70.16666667°E [2] |
رقبہ | 27220 مربع کلومیٹر |
آبادی | |
کل آبادی | 4452913 |
مزید معلومات | |
اوقات | متناسق عالمی وقت+05:00 |
آیزو 3166-2 | PK-TA |
قابل ذکر | |
باضابطہ ویب سائٹ | باضابطہ ویب سائٹ |
جیو رمز | 1179245 |
درستی - ترمیم |
قبائلی علاقہ جات یا وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقہ جات، پاکستان کے قبائلی علاقہ جات چاروں صوبوں سے علاحدہ حیثیت رکھتے تھے اور یہ وفاق کے زیر انتظام تھے ، مئی 2018ء میں ہونے والی ایک آئینی ترمیم کے ذریعے ان علاقوں کی قبائلی حیثیت ختم کر کے ان کو صوبہ خیبر پختونخوا میں ضم کر دیا گیا۔[3]
24 مئی 2018ء کو قومی اسمبلی نے ایک آئینی ترمیم کے ذریعے فاٹا کے خیبر پختونخوا میں انضمام کی منظوری دی۔
قبائلی علاقہ جات 27 ہزار 220 مربع کلومیٹر کے علاقے پر پھیلے ہوئے تھے۔
مغرب میں قبائلی علاقہ جات کی سرحد افغانستان سے ملتی ہیں جہاں ڈیورنڈ لائن انھیں افغانستان سے جدا کرتی ہے۔ قبائلی علاقہ جات کے مشرق میں پنجاب اور صوبہ سرحد اور جنوب میں صوبہ بلوچستان ہے۔
2000ء کے مطابق قبائلی علاقہ جات کی کل آبادی 33 لاکھ 41 ہزار 70 ہے جو پاکستان کی کل آبادی کا تقریبا 2 فیصد بنتا ہے۔
قبائلی علاقوں میں لوگوں مختلف پشتون قبائل میں تقسیم ہے۔ علاقائی دار الحکومت پشاور ہے۔ ان علاقوں کو مختلف اجنسیوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا میں ضم ہونے والی قبائلی علاقہ جات کی ایجنسیاں
[ترمیم]یہ کل 7 ایجنسیوں/اضلاع پر مشتمل ہے:
ان کے علاوہ پشاور، ٹانک، بنوں، کوہاٹ اور ڈیرہ اسماعیل خان سے ملحقہ 6 سرحدی علاقے بھی موجود ہیں۔
- سرحدی علاقہ بنوں
- سرحدی علاقہ ڈیرہ اسماعیل خان
- سرحدی علاقہ کوہاٹ
- سرحدی علاقہ لکی مروت
- سرحدی علاقہ پشاور
- سرحدی علاقہ ٹانک
قبائلی علاقہ جات کے اہم شہروں میں پارہ چنار، میران شاہ میرعلی، باجوڑ، وانا,جنڈولہ اور درہ بازار شامل ہیں۔
تعلیم
[ترمیم]آج جبکہ پاکستان کے حکمران اپنی دولت بڑهانے میں کوئی کسر اٹھا نہیں رکھتے ہیں تو دوسری جانب انھوں نے ان غریب لوگوں کو تعلیمی سہولیات سے بهی دور رکها ہے۔ نہ ان کے لیے اسکول ہیں اور نہ کالج بنائے گئے ہیں۔ یہی وجہ ہے کہ ان لوگوں کی نسبت پاکستان کے دیگر علاقوں کے لوگ خصوصاً پختونخوا اور پنجاب تعلیم میں قبائل سے بہت آگے نکل گئے ہیں لیکن قبائل جو پاکستانی قوم کا باقاعدہ حصہ ہیں وہ اس سہولت سے محروم ہیں۔
مزید دیکھیے
[ترمیم]- پاٹا (صوبہ کے زیر انتظام علاقے)
- پاکستان کی انتظامی اکائیاں
- گلگت بلتستان
صوبہ کنڑ، افغانستان | صوبہ ننگرہار، افغانستان صوبہ لوگر، افغانستان |
|||
خیبر پختونخوا | صوبہ پکتیا، افغانستان صوبہ خوست، افغانستان | |||
قبائلی علاقہ جات | ||||
بلوچستان | صوبہ پکتیکا، افغانستان |
حوالہ جات
[ترمیم]- ↑ "صفحہ قبائلی علاقہ جات في GeoNames ID"۔ GeoNames ID۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2024ء
- ↑ "صفحہ قبائلی علاقہ جات في خريطة الشارع المفتوحة"۔ OpenStreetMap۔ اخذ شدہ بتاریخ 16 اکتوبر 2024ء
- ↑ https://www.dawnnews.tv/news/1079214/
- تاریخ شمار سانچے
- جغرافیہ رہنمائی خانہ جات
- 1947ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- 1970ء میں قائم ہونے والے ممالک اور علاقے
- پاکستان کی ذیلی تقسیم
- پاکستان کے اضلاع
- پاکستان کے قبائلی علاقے
- پشتو زبان بولنے والے ممالک اور علاقہ جات
- ڈیورنڈ لائن
- 2018ء میں تحلیل ہونے والی ریاستیں اور عملداریاں
- پاکستان میں 2010ء کی دہائی کی تحلیلات
- پاکستان کی سابقہ انتظامی تقسیم