(Translated by https://www.hiragana.jp/)
ماتریدی - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا مندرجات کا رخ کریں

ماتریدی

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
ماتریدیت
ماتریدی
ماتریدی

مذہب اسلام
رہنما محمد صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم
اشخاص ابو جعفر طحاوی · محمد ثانی · البزدوی · نجم الدین نسفی · ابو البرکات نسفی · تفتازانی · شریف جرجانی · ابن ہمام · ابو اللیث سمرقندی · سبط ابن جوزی · شجاع الدین ترکستانی · حسام الدین سغناقی · شہاب الدین توربشتی · ابن الترکمانی · زین العابدین ابن نجیم · ابن قطلوبغا · ابن الغرس · جمال الدین القونوی · شمس الدین القونوی · شمس الدین الخیالی · خضر بک · محیی الدین الکافیجی · عبد الرحمن الجامی · مصلح الدین القسطلانی · محی الدین النکساری · الکرماستی · عصام الدین الاسفرایینی · اورنگزیب · الملا علی القاری · ابن عابدین · عبد العزیز الدہلوی · عبد العزیز الملتانی · سیف الدین الدہلوی · شمس الدین سیالکوٹی · کمال الدین بیاضی · عبد الغنی المیدانی · محمد عبدہ · اسماعیل حقی · انور شاہ کشمیری · محمد زاہد کوثری
بانی ابومنصور ماتریدی
مقام ابتدا سمرقند، ما وراء النہر
ارکان إثبات عقيدة السلف بحجج كلامية
استخدام العقل في توضيح النقل
قریبی عقائد والے مذاہب اشعری، صوفیا

ماتریدیہ ایک سنی کلامی مکتب فکر ہے جو ابومنصور ماتریدی کی طرف منسوب ہے، انھوں نے اسلامی عقائد اور دینی حقائق ثابت کرنے کے لیے ابتدائی طور پر معتزلی اور جہمیوں کے مقابلے میں عقلی اور کلامی دلائل پر زیادہ انحصار کیا۔

مؤسس

ماتریدیہ متعدد مراحل سے گذرے ہیں اور انھیں اس نام سے اس فرقے کے مؤسس ابومنصور ماتریدی کی وفات کے بعد ہی پہچانا گیا، جیسے اشعری ابو الحسن الاشعری کی وفات کے بعد ہی مشہور ہوئے، اس فرقے کے تمام مراحل کو چار بنیادی مرحلوں میں تقسیم کیا جا سکتا ہے:

تاسیسی مرحلہ

اس مرحلہ میں معتزلہ کے ساتھ ان کے بہت ہی زیادہ مناظرے ہوئے، یہ مرحلہ ابو منصور ماتریدی پر قائم تھا، انکا مکمل نام محمد بن محمد بن محمود ماتریدی سمرقندی، "ماتریدی"یہ نسبت جائے پیدائش کی طرف ہے، جو ما وراء النہر کے علاقے میں سمرقند کے قریب ہی ایک محلے کا نام ہے۔

انھیں عقل کو مقدم کرنے والوں کا سُرخیل سمجھا جاتا ہے اور شرعی نصوص اور آثار و روایات سے انکا بہت ہی کم لگاؤ تھا، جیسے کہ اکثر متکلمین اور اہل اصول کا حال رہا ہے۔[حوالہ درکار]

ابو منصور ماتریدی متعدد مسائل میں جہمی عقائد سے متاثر تھا، جن میں سے اہم ترین یہ ہیں: صفات خبریہ کی شرعی نصوص میں تاویل، مرجئہ کی بدعات اور اقوال کا بھی قائل تھا۔[حوالہ درکار]

ابو منصور، ابن کلاب (متوفی 240 ہجری) سے بھی متاثر تھا، اسی ابن کلاب نے اللہ تعالی کے بارے میں "کلام نفسی" کا عقیدہ ایجاد کیا تھا، جس سے ابو منصور بھی متاثر تھا۔

تکوینی مرحلہ

یہ دور ماتریدی کے شاگردوں اور بعد میں اس سے متاثر ہونے والے لوگوں کا تھا، اس دور میں ماتریدیہ مستقل ایک کلامی مکتب فکر بن چکا تھا؛ ابتدائی طور پر سمرقند میں ظہور پزیر ہوا اور اپنے شیخ اور امام کے افکار نشر کرنے شروع کیے اور انکا دفاع بھی کیا، اس کے لیے انھوں نے تصانیف بھی لکھیں، یہ لوگ فروع میں امام ابو حنیفہ کے مقلد تھے، اسی لیے ماتریدی عقائد انہی علاقوں میں زیادہ منتشر ہوئے۔

اس مرحلے کے قابل ذکر افراد میں، ابو القاسم اسحاق بن محمد بن اسماعیل الحکیم سمرقندی اور ابو محمد عبد الكريم بن موسى بن عيسى بزدوی ہیں۔

اصول و قواعد اور تالیفات کا مرحلہ

اس مرحلے میں تالیف کثرت سے ہوئی اور ماتریدی عقائد کے لیے دلائل جمع کیے گئے، اس لیے مذہب کی بنیاد کے لیے گذشتہ تمام مراحل سے زیادہ اہم مرحلہ یہی ہے۔

اس مرحلے کے قابل ذکر علما میں :ابو معين نسفی، اورنجم الدين عمر نسفی شامل ہیں۔

انتشار اور مذہبی پھیلاؤ کا مرحلہ

ماتریدیہ کے لیے انتہائی اہم ترین مرحلہ ہے کہ اس مرحلے میں ماتریدی مذہب خوب پھیلا حتیٰ کہ اس سے زیادہ پھیلاؤ کبھی نہیں ہوا تھا؛ اس کی وجہ یہ تھی کہ انھوں نے دولہ عثمانیہ کی خوب تائید کی، اسی وجہ سے ماتریدی مذہب وہاں تک پھیلا جہاں تک دولہ عثمانیہ پھیلی، چنانچہ یہ مذہب زمین کے مشرق، مغرب، عرب ممالک، غیر عرب ممالک، ہندوستان، ترکی، فارس اور روم تک پھیل گیا۔

اس مرحلے میں متعدد کبار محققین نے اپنا نام پیدا کیا، جیسے: کمال بن ہمام۔

ماتریدی مکتب فکر کے پیروکار ہندوستان اور اس کے آس پاس کے مشرقی ممالک چین، بنگلہ دیش، پاکستان اور افغانستان میں بہت زیادہ ہیں، اسی طرح اس فرقے کا پھیلاؤ ترکی، روم، فارس اور ما وراء النہر کے علاقوں میں خوب ہوا، ابھی تک ان علاقوں میں اکثریت انہی کی ہے۔

نظریات و عقائد

ماتریدیہ کے ہاں اصولِ دین(عقائد) کی ماخذ کے اعتبار سے دو قسمیں ہیں:

  • الٰہیات (عقلیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کو ثابت کرنے کے لیے عقل بنیاد ی ماخذ ہے اور نصوص شرعیہ عقل کے تابع ہیں، اس زمرے میں توحید کے تمام مسائل اور صفاتِ الٰہیہ شامل ہیں۔
  • شرعیات (سمعیات): یہ وہ مسائل ہیں جن کے امکان کے بارے میں عقل کے ذریعے جزمی فیصلہ کیا جا سکتا ہے، لیکن اس کو ثابت یا رد کرنے کرنے کے لیے عقل کو کوئی چارہ نہیں ؛ جیسے: نبوّات، عذابِ قبر، احوالِ آخرت، یاد رہے! کہ کچھ ماتریدی نبوّات کوبھی عقلیات میں شمار کرتے ہیں۔

پھر انھوں نے اصولِ دین کو عقلیات اور سمعیات دو حصوں میں تقسیم کیا گیا، یہ تقسیم ایک فکر پر ہے اور وہ یہ کہ عقائد ایسے اصولوں پر مبنی ہیں جن کا عقل سے ادراک ناممکن ہے اور نہ نصوص بذاتہٖ خود ثابت کر سکتی ہیں، بلکہ عقلی دلیل سے ثابت ہونے والے امور کے لیے تائید کا کام کرتی ہیں۔

ماتریدیہ نے بھی دیگر کلامی فرقوں معتزلہ اور اشاعرہ کی طرح معرفتِ الٰہیہ کتاب وسنت سے پہلے عقل کے ذریعے حاصل کرنے کے متعلق گفتگو کی اور اسے واجب قرار دیا، بلکہ اسے مکلف کے لیے واجب اولی بھی قرار دیا، اس سے بڑھ کر یہاں تک کہہ دیا کہ اگر اس نے یہ نہ کیا تو اسے سزا بھی ہوگی اور اس کا کوئی بھی عذر قبول نہیں کیا جائے گا، چاہے انبیا اور رسل کی بعثت سے پہلے ہی کیوں نہ ہو۔[حوالہ درکار]

  • ماتریدیہ کے ہاں توحید کا مفہوم یہ ہے کہ : اللہ تعالی کو ذات میں ایک سمجھا جائے، اس کا کوئی ہمسر نہیں اور نہ اس کا کوئی حصہ دار ہے، وہ اپنی صفات میں یکتا ہے، اس کا کوئی بھی شبیہ نہیں ہے اور اپنے افعال میں اکیلا ہے، مخلوقات ایجاد کرنے میں اس کا کوئی بھی شراکت دار نہیں ہے۔
  • ماتریدی اللہ تعالی کی صرف آٹھ صفات کے قائل ہیں، اگرچہ ان آٹھ کی تفصیل کے بارے میں بھی انکا آپس میں اختلاف ہے، وہ آٹھ صفات یہ ہیں: حیات، قدرت، علم، ارادہ، سماعت، بصارت، کلام اور تخلیق۔
  • ماتریدیہ کہتے ہیں کہ اللہ کا کلام حقیقت تو ہے لیکن وہ کلامِ نفسی ہے جو اللہ تعالی کی ذات کے ساتھ قائم ہے، اللہ کا کلام سُنی نہیں جا سکتی، اورجو آواز سنائی دیتی ہے وہ اصل میں قدیم نفسی صفت کی تعبیر ہوتی ہے، اسی لیے ان کے ہاں لوگوں کے ہاتھوں میں لکھا ہوا قرآن مجید مخلوق ہو سکتا ہے اور اس قول کی وجہ یہ لوگ معتزلہ سے جاملے اور اجماع ائمہ کی مخالفت کر ڈالی، حالانکہ ائمہ کرام نے اس عقیدے کو غلط قرار دیا بلکہ قرآن مجید کو مخلوق کہنے والے کو کافر بھی کہا ہے۔
  • ماتریدیہ ایمان کے بارے میں کہتے ہیں کہ : ایمان صرف دل سے تصدیق کا نام ہے، لیکن بعض لوگوں نے زبان سے اقرار کو بھی ایمان کی تعریف میں شامل کیاہے، لیکن ایمان میں کمی زیادتی کا سب ماتریدی انکار کرتے ہیں اور ماتریدی ایمان کے متعلق استثنا کی حرمت کے قائل ہیں، ان کے ہاں ایمان اور اسلام دونوں ہی مترادف ہیں، ان میں کوئی فرق نہیں۔
  • ماتریدی آخرت میں اللہ کے دیدار کو تو مانتے ہیں لیکن کس جہت میں اللہ کا دیدار ہوگا اس کا انکارکرتے ہیں، حالانکہ یہ دونوں باتیں آپس میں ٹکراتی ہیں کہ شروع میں تو ایک چیز کو ثابت کیا ہے لیکن بعد میں اس کی حقیقت کا انکار کر دیا۔

مزید پڑھیے

  • "الموسوعة الميسرة في الأديان والمذاهب والأحزاب المعاصرة" (1/ 95-106)
  • "الماتريدية"، ماسٹر لیول کا مقالہ ہے، از باحث: احمد بن عوض اللہ لهيبی حربی۔
  • "الماتريدية وموقفهم من توحيد الأسماء والصفات"، یہ بھی ماسٹر لیول کا مقالہ ہے، از باحث: شمس الدین افغانی سلفی
  • "منهج الماتريدية في العقيدة" از ڈاکٹر محمد بن عبد الرحمن خميس۔
  • "الاستقامة" از شيخ الاسلام ابن تيميہ
  • "مجموع فتاوى ورسائل العثيمين" (3/ 307-308)

مزید دیکھیے

بیرونی روابط

حوالہ جات