(Translated by https://www.hiragana.jp/)
رکوع - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا مندرجات کا رخ کریں

رکوع

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
حالتِ رکوع (1865ء کی ایک قدیم تصویر)
نماز کی ہیئتیں

170PX

بسلسلہ مضامین:
اسلام

رکوع نماز کے فرض ارکان میں سے ہے اور نماز کے دوران میں نمازی کے دونوں ہاتھ گھٹنوں پر رکھ کر جھکنے کو رکوع کہتے ہیں۔ اسلامی تعلیمات میں اس کے مخصوص احکام بیان کیے گئے ہیں۔ رکوع کی بجا آوری میں واجب، مستحب اور مکروہ احکام بیان ہوئے ہیں۔ ان میں اہم ترین حکم اس کا رکن ہونا یعنی بھول کر یا جان بوجھ کر چھٹ جانے کی صورت میں نماز باطل شمار ہوتی ہے۔

قاموس و لغتِ عرب کے مطابق معنی و مفہوم

[ترمیم]

لغتِ عرب میں خضوع و خشوع اور سپردگی یا سر جھکانے کو کہتے ہیں۔[1] فقہی اصطلاح میں نماز کے دوران دونوں ہاتھوں کو گھٹنوں پر رکھ کر جھکنے کو رکوع کہا جاتا ہے۔[2] امام شمس الدین قرطبی (متوفی 1273ء) نے تفسیر قرطبی میں تحریر کیا ہے کہ: ’’رکوع کی فرضیت و اہمیت قرآن و سنت میں صراحتِ نَص کے ساتھ ثابت ہے۔ بلحاظ لغت عربی زبان یہ لفظ قرآن کریم میں متعدد مقامات میں وارد ہوا ہے: سورۃ مرسلات کی آیت وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ میں بطور فعل مضارع وارد ہوا ہے۔ رکوع بطور فعل اَمر سورۃ البقرہ کی آیت وَأَقِيمُواْ الصَّلاَةَ وَآتُواْ الزَّكَاةَ وَارْكَعُواْ مَعَ الرَّاكِعِينَ ، سورۃ آل عمران کی آیت يَا مَرْيَمُ اقْنُتِي لِرَبِّكِ وَاسْجُدِي وَارْكَعِي مَعَ الرَّاكِعِينَ ، سورۃ مرسلات کی آیت وَإِذَا قِيلَ لَهُمُ ارْكَعُوا لَا يَرْكَعُونَ میں وارد ہوا ہے۔ [3] [4]

رکوع کی ادئیگی کا طریقہ

[ترمیم]

ہر نماز میں قرأت کے بعد اور سجدہ سے قبل رکوع اداء کیا جاتا ہے۔ رکوع کی ادائیگی کا طریقہ یہ ہے کہ نماز میں قیام کی حالت سے رکوع کی نیت کے ساتھ اِس قدر جھک جائے کہ اُس کے ساتھ دونوں گھٹنوں کے برابر پہنچ جائیں۔ بعض فقہا کے نزدیک گھٹنوں پر ہاتھ رکھنا ضروری ہے۔ علمائے دین و فقہا نے احادیثِ رسول صلی اللہ علیہ وسلم اور آثارِ صحابہ سے رکوع کا مستند طریقہ یہ بیان کیا ہے کہ: نماز میں قیام کے بعد تکبیر (اللہ اکبر) کہہ کر رکوع میں چلا جائے، دونوں ہاتھوں کی اُنگلیاں کھلی رکھ کر دونوں گھٹنوں کو اچھی طرح پکڑ لے اور سر کو زیادہ نیچے نہ جھکائے۔ جمہور علمائے اُمت اِس بات پر متفق ہیں کہ حالتِ رکوع میں اِطمینان و اعتدال رکوع کے واجبات میں سے ہیں۔ اِس ضمن میں ام المؤمنین حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے مروی ہے کہ: ’’جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم رکوع میں جاتے تو نہ تو سر کو بہت نیچے لے جاتے اور نہ اُوپر کو اُٹھائے رکھتے، بلکہ اعتدال سے کام لیتے۔‘‘ ابوحمید الساعدی رضی اللہ عنہ اور انس بن مالک رضی اللہ عنہ کی مرویات میں ہاتھوں کی اُنگلیاں کھول کر گھٹنوں کو اچھی طرح پکڑنا ثابت ہے۔ [5] [6]

رکوع میں ذِکر

[ترمیم]

جب آیتِ مبارکہ فَسَبِّحْ بِاسْمِ رَبِّكَ الْعَظِيمِ نازل ہوئی تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ’’ اِسے رکوع میں پڑھو۔ اور جب سَبِّحِ اسْمَ رَبِّكَ الْأَعْلَى نازل ہوئی تو فرمایا: ’’ یہ سجدہ میں پڑھو۔‘‘ [7] [8] [9]

رکوع کے واجبات

[ترمیم]

مذکورہ حالت میں بدن کے سکون اِختیار کرنے کے بعد رکوع کے ذِکر صحیح عربی زبان میں سبحان ربی العظیم کم از کم تین مرتبہ پڑھنا ضروری اور واجب ہے۔ جان بوجھ کر سکون اور طمانیت کی حالت کے بغیر ذِکر رکوع پڑھنا نماز کے باطل ہونے کا موجب بنتا ہے، لیکن اگر بھول چُوک کر ایسا ہوجائے تو نماز میں فرق نہیں پڑے گا۔ لیکن اگر رکوع میں سر اُٹھانے سے پہلے یاد آ جائے کہ حالتِ سکون میں ذِکر نہیں پڑھا تو دوبارہ سکون کی حالت میں وہ ذِکر پڑھے۔

رکوع کے مستحبات

[ترمیم]
  • رکوع میں جانے سے قبل حالت سکون میں اللہ اکبر اور رکوع کے بعد سَمِعَ اللہُ لِمَنْ حَمِدَہ کہنا مستحب ہے۔
  • رکوع کے دوران گھٹنوں پر ہاتھوں کی اُنگلیاں رکھنا اور کھلی حالت میں دائیں ہاتھ کو دائیں اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھنا۔
  • رکوع میں گھٹنوں کو پیچھے کی جانب دبانا اور اپنی کمر کو گردن کے موازی رکھنا، نیز نگاہ (آنکھوں) کو قدموں کے درمیان رکھنا۔
  • خواتین کے لیے مستحب ہے کہ رکوع میں ہاتھوں کو گھٹنوں سے اُوپر رکھا جائے اور گھٹنوں کو پیچھے کی طرف نہ دھکیلا جائے۔
  • رکوع کے ذِکر طاق میں پڑھنا مستحب ہے یعنی تین، پانچ یا سات مرتبہ پڑھنا۔

رکوع کے احکام

[ترمیم]
  • سجدہ سے قبل اگر یاد آ جائے کہ رکوع اداء نہیں ہو سکا تو نماز اداء کرنے والا شخص دوبارہ رکوع کرے۔ اگر سیدھا کھڑے ہوئے بغیر رکوع میں جائے تو وہ نماز باطل سمجھی جاتی ہے۔
  • سجدہ میں پیشانی زمین (جائے سجدہ) پر لگانے کے بعد یاد آئے کہ رکوع ادا نہیں کر پایا تو احتیاطِ قاجب کی بنا پر سیدھا کھڑا ہو کر دوبارہ رکوع کرے۔
  • ماموم (امام کی اِقتدا میں نماز ادا کرنے والا شخص) اگر بھول چُوک میں امام سے پہلے سر اُٹھا لے تو قولِ مشہور کی بنا پر ضروری سمجھا جائے گا کہ وہ دوبارہ رکوع میں امام کے ساتھ مل جائے۔ یہ دوبارہ رکوع میں جانا رکنِ نماز میں زیادتی نہیں سمجھی جائے گی۔
  • قولِ مشہور کی بنا پر اگر کوئی نمازِ جمعہ کی دوسری رکعت کے رکوع میں پہنچ جائے، تو اُس کی نمازِ جمعہ درست ہے، وگرنہ وہ ایک اور رکعت خود (اِنفرادی طور پر) پڑھے گا۔

مکروہات

[ترمیم]

حالتِ رکوع میں سوائے مخصوص ذِکر و تسبیح کے، قرآن کریم کی تلاوت مکروہ ہے۔ [10]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. امام راغب اصفہانی: مفردات القرآن، بذیل مادۂ (رـ ک ـ ع)
  2. احمد فتح اللہ: معجم الفاظ الفقہ الجعفری، صفحہ 212۔
  3. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 10، صفحہ 343۔ مطبوعہ لاہور، 1973ء
  4. امام شمس الدین قرطبی: تفسیر قرطبی، جلد 1، صفحہ 345۔
  5. اردو دائرہ معارف اسلامیہ: جلد 10، صفحہ 344۔ مطبوعہ لاہور، 1973ء
  6. امام شمس الدین قرطبی: تفسیر قرطبی، جلد 1، صفحہ 345، صفحہ 98۔
  7. امام ابوداؤد: سنن ابی داؤد، رقم 869۔
  8. امام ابن ماجہ: سنن ابن ماجہ، رقم 887۔
  9. امام الحاکم نیشاپوری: مستدرک امام ابن حاکم، جلد 1، صفحہ 225۔
  10. محمد حسن نجفی: جواہر الکلام فی شرح شرائع الاسلام، جلد 10، صفحہ 116۔