(Translated by https://www.hiragana.jp/)
یاکوب کولاس - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا مندرجات کا رخ کریں

یاکوب کولاس

آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
یاکوب کولاس
(بیلا روسی میں: Якуб Колас ویکی ڈیٹا پر (P1559) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
 

معلومات شخصیت
پیدائشی نام (بیلا روسی میں: Канстанцін Міхайлавіч Міцкевіч ویکی ڈیٹا پر (P1477) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیدائش 22 اکتوبر 1882ء [1]  ویکی ڈیٹا پر (P569) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
وفات 13 اگست 1956ء (74 سال)[2][3][4][1]  ویکی ڈیٹا پر (P570) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
منسک [5][1]  ویکی ڈیٹا پر (P20) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
شہریت سلطنت روس
بیلاروس سوویت اشتراکی جمہوریہ   ویکی ڈیٹا پر (P27) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
جماعت اشتمالی جماعت سوویت اتحاد   ویکی ڈیٹا پر (P102) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
رکن سوویت انجمن مصنفین   ویکی ڈیٹا پر (P463) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
عملی زندگی
پیشہ ڈرامائی مشیر [4]،  مترجم [4]،  شاعر [4]،  بچوں کے مصنف ،  ادبی نقاد ،  سیاست دان ،  نثر نگار [4]  ویکی ڈیٹا پر (P106) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
مادری زبان بیلاروسی زبان   ویکی ڈیٹا پر (P103) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
پیشہ ورانہ زبان بیلاروسی زبان [6]،  روسی [7]  ویکی ڈیٹا پر (P1412) کی خاصیت میں تبدیلی کریں
اعزازات
باب ادب

یاکوب کولاس بیلاروسی: Яку́б Ко́лас (پیدائش: 3 نومبر 1882ء- وفات: 13 اگست 1956ء) سوویت بیلاروس کے عوامی شاعر، جدید بیلاروسی ادب کے بانی، نثرنگار، ڈراما نویس، مترجم، معلم اور رکن (1928ء) اور نائب صدر(1929ء) بیلاروسی سائنس اکادمی ہیں۔

حالات زندگی

[ترمیم]

یاکوب کولاس جنگلات کے نگران میخائیل میتسکیویچ کے گھر 3 نومبر 1882ء میں پیدا ہوئے۔[8] ان کا اصل نام کنستنتین میتسکیویچ تھا۔ پہلے روسی انقلاب (1905ء تا 1907ء) کے برسوں میں انھوں نے انقلابی راستہ اختیار کیا۔ اس وقت وہ جنگلات کے علاقے میں ایک گمنام مدرس تھے۔ تبھی انھوں نے اپنی پہلی نظمیں لکھیں جن میں مطلق العنان حکومت کی سخت مذمت کی۔ جس کی وجہ سے انھیں ملازمت سے برطرف کر دیا گیا، جس اخبار میں ان کی نظم چھپی تھی اسے ضبط کر لیا گیا اور ان پر مقدمہ چلا کر تین سال کی سزا دی گئی اور منسک کے قلعے میں قید کر دیا گیا۔[9] اس طرح یاکوب کولاس مستقبل کے بیلاروسی عوام کے عظیم شاعر کی شہرت و عظمت کا راستہ شروع ہوا۔ قید کے بعد انھیں سامراجی جنگ کے محاذ پر بھیج دیا گیا۔ اس کے بعد وہ پھر کرسک صوبے میں مدرس کی حیثیت سے کام کرنے لگے۔

یاکوب کولاس نے اپنی نظم آزادی کی راہ پر میں عظیم انقلاب اکتوبر کا خیر مقدم کیا۔ انقلاب کے بعد کے برسوں میں یاکوب کالاس نے بے شمار نظمیں لکھیں جن میں مچھیرے کا چھونپڑا کو ریاستی انعام ملا۔ شاعر اور اکیڈمیشین، سماجی اور ریاستی کارکن کی حیثیت سے وہ ہمیشہ زندگی کی ہماہمی میں رہے۔ ان کی کتابیں زمین کی آواز اور دشمن سے انتقام اور طویل نظمیں جنگل میں عدالت اور حساب کی چکتائی کا روئے سخن اپنے عوام کی طرف ہے جو ہٹلر کے جابرانہ قبضے کی صعوبتیں جھیل رہے تھے۔ ہر روز یاکوب کولاس نظموں اورمضامین کے ذریعے اپنی قوم سے خطاب کرتے تھے، فاشزم کے جرئم کی شدید مذمت اور سوویت فوجیوں اور چھاپے ماروں کے لازوال کارناموں کے گن گاتے تھے۔[10] 1954ء میں اپنا پہلا ناولٹ چوراہے پر مکمل کیا جس میں 1905ء سے 1911ء تک کے حالات کا احاطہ کیا گیا ہے۔ 1956ء میں یاکوب کولاس نے حکومت کو خط کے ذریعے بیلاروسی زبان کے حالات کے اور قومی زبان کے دفاع میں مجوزہ اقدامات بارے میں آگاہ کیا۔[8]

اداروں سے وابستگی

[ترمیم]
  • رکن و نائب صدر بیلاروسی سائنس اکادمی
  • نائب سپریم سوویت برائے سوویت یونین و بیلاروس
  • رکن مرکزی کمیٹی برائے 21، 22 اور 23 ویں کانگریس برائے کمیونسٹ پارٹی بیلاروس
  • رکن یونین کمیٹی اسٹالن پرائز برائے ادب
  • ڈپٹی چیئرمین پین سلافی کمیٹی برائے انسدادِفاشزم
  • چیئرمین بیلاروس کمیٹی برائے امن
  • رکن سوویت کمیٹی برائے امن

تخلیقات

[ترمیم]

مجموعہ شاعری

[ترمیم]
  • قید کے نغمے (1908ء)
  • نغمۂ غم (1910ء)
  • دشمن سے انتقام (1942ء)
  • زمین کی آواز (1943ء)

نظمیں

[ترمیم]
  • نئی زمین (1923ء)
  • سائمن موسیقار (1925ء)
  • آزادی کی راہ پر (1926ء)
  • مچھیرا کا جھونپڑا (1947ء)
  • جنگل میں عدالت
  • حساب کی چکتائ

ناولٹ

[ترمیم]
  • چوراہے پر (1954ء)

اعزازات

[ترمیم]
فائل:یاکوب کولاس یادگار مجسمہ.jpg
یاکوب کولاس کا یادگار مجسمہ منسک بیلاروس

یاکوب کولاس کو 1946ء میں جنگی شاعری پر اور 1949ء میں نظم مچھیرا کا جھونپڑا پر سوویت ریاستی اسٹالن انعام دیا گیا۔ آپ کی گرانقدر ادبی خدمات کے صلے میں منسک، بیلاروس میں "چوراہا" اور آپ کے گھر کے پاس سڑک کا نام آپ کے نام پر رکھا گیا ہے۔[8]

وفات

[ترمیم]

سوویت بیلاروس کے عوامی شاعراور جدید بیلاروسی ادب کے بانی یاکوب کولاس اپنی لکھنے کی میز پر 13 اگست 1956ء میں منسک، بیلا روس، سویت یونین میں وفات پا گئے۔[8]

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ عنوان : Большая российская энциклопедия — گریٹ رشین انسائکلوپیڈیا آن لائن آئی ڈی: https://old.bigenc.ru/text/2079915 — اخذ شدہ بتاریخ: 25 اکتوبر 2021 — اجازت نامہ: کام کے حقوق نقل و اشاعت محفوظ ہیں
  2. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11955701c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  3. Brockhaus Enzyklopädie online ID: https://brockhaus.de/ecs/enzy/article/kolas-jakub — بنام: Jakub Kolas — اخذ شدہ بتاریخ: 9 اکتوبر 2017
  4. ^ ا ب https://cs.isabart.org/person/135642 — اخذ شدہ بتاریخ: 1 اپریل 2021
  5. ربط: https://d-nb.info/gnd/118640216 — اخذ شدہ بتاریخ: 31 دسمبر 2014 — اجازت نامہ: CC0
  6. مصنف: فرانس کا قومی کتب خانہhttp://data.bnf.fr/ark:/12148/cb11955701c — اخذ شدہ بتاریخ: 10 اکتوبر 2015 — اجازت نامہ: آزاد اجازت نامہ
  7. کونر آئی ڈی: https://plus.cobiss.net/cobiss/si/sl/conor/31936099
  8. ^ ا ب پ ت "آرکائیو کاپی"۔ 15 اکتوبر 2016 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 08 ستمبر 2015 
  9. ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر، ماسکو، سوویت یونین، 1985 ،ص 128-129
  10. ظ انصاری، تقی حیدر، موج ہوائے عصر، رادوگا اشاعت گھر، ماسکو، سوویت یونین، 1985ء، ص129