(Translated by https://www.hiragana.jp/)
نیپال - آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا مندرجات کا رخ کریں

نیپال

متناسقات: 26°32′N 86°44′E / 26.533°N 86.733°E / 26.533; 86.733
آزاد دائرۃ المعارف، ویکیپیڈیا سے
وفاقی جمہوری جمہوریہ نیپال
Federal Democratic Republic of Nepal
  • सङ्घीय लोकतान्त्रिक गणतन्त्र नेपाल (نیپالی)
  • Saṅghiya Loktāntrik Gaṇatantra Nepāl
پرچم نیپال
شعار: 
ترانہ: 
مقام نیپال
Location of نیپال
دار الحکومت
and largest city
کاٹھمنڈو
27°42′N 85°19′E / 27.700°N 85.317°E / 27.700; 85.317
سرکاری زبانیںنیپالی
نسلی گروہ
(2011)
نسلی آبادیات
مذہب
81.3% ہندو مت
9% بدھ مت
4.4% اسلام
3% کرانت
1.4% مسیحیت
0.4% ارواح پرستی
0.5% لادینیت[2][3]
آبادی کا نامنیپالی
حکومتوفاقی جمہوریہ پارلیمانی نظام جمہوریہ
• صدر
رام چندرا پاوڈیل
رام سہایا یاداو
پشپا کمال دہل
اولساری دھرتی ماگر
بشومبھر پرساد شریستھا
مقننہپارلیمان
اتحاد
25 ستمبر 1768[4]
• ریاست کا اعلان
15 جنوری 2007
• جمہوریہ کا اعلان
28 مئی 2008
رقبہ
• کل
147,181 کلومیٹر2 (56,827 مربع میل) (95th)
• پانی (%)
2.8
آبادی
• 2017 تخمینہ
28,825,709 (48th)
• 2011 مردم شماری
26,494,504[1]
• کثافت
180/کلو میٹر2 (466.2/مربع میل) (62nd)
جی ڈی پی (پی پی پی)2016 تخمینہ
• کل
$74.020 بلین[5]
• فی کس
$2,573[5]
جی ڈی پی (برائے نام)2016 تخمینہ
• کل
$24.067 بلین[5] ((107th))
• فی کس
$837[5]
جینی (2010)negative increase 32.8[6]
میڈیم
ایچ ڈی آئی (2016)Increase 0.558[7]
میڈیم · 144th
کرنسینیپالی روپیہ (NPR)
منطقۂ وقتیو ٹی سیمتناسق عالمی وقت+05:45 (نیپال معیاری وقت)
روشنیروز بچتی وقت لاگو نہیں
ڈرائیونگ سائیڈبائیں
کالنگ کوڈ+977
انٹرنیٹ ایل ٹی ڈیNp.
Np.

نیپال(نیپالی: नेपाल[neˈpal]) سرکاری نام وفاقی جمہوری جمہوریہ نیپال[9] جنوبی ایشیا کا ایک زمین بند ملک ہے۔ اس کا زیادہ تر حصہ سلسلہ کوہ ہمالیہ کے دامن میں واقع ہے مگر سندھ و گنگ کا میدان کا بھی کچھ حصہ نیپال میں آتا ہے۔ اس کی کل آبادی 26.4 ملین ہے اور بلحاظ آبادی یہ دنیا کا 48واں بڑا ملک ہے اور بلحاظ رقبہ یہ دنیا کا 93واں بڑا ملک ہے۔[1][10] اس کی سرحدیں شمال میں چین، جنوب، مشرق اور مغرب میں بھارت ہے۔ بنگلہ دیش یہاں سے محض 27 کلومیٹر کی دوری پر ہے۔ بھوٹان اور نیپال کے بیچ میں بھارت کی ریاست سکم ہے۔ نیپال کا جغرافیہ انتہائی متنوع ہے۔ یہاں زرخیز میدانی زمین،[11] ، جنگلاتی پہاڑ اور دنیا کی آٹھ بلند ترین پہاڑی چوٹیاں بھی نیپال میں ہی ہے بشمول سب سے زیادہ بلند پہاڑی چوٹی جسے دنیا ماونٹ ایورسٹ کے نام سے جانتی ہے۔ نیپال کا دار الحکومت کاٹھمنڈو ہے اور یہی ملک کا بڑا شہر بھی ہے۔ نیپال میں کئی نسل کے لوگ رہتے ہیں جبکہ نیپالی زبان یہاں کی سرکاری زبان ہے۔

"نیپال" کا نام سب سے پہلے برصغیر پاک و ہند کے ویدک دور کے متنوں میں درج کیا گیا ہے، قدیم نیپال میں وہ دور جب ہندو ازم کی بنیاد رکھی گئی تھی، جو ملک کا سب سے بڑا مذہب تھا۔ پہلی صدی قبل مسیح کے وسط میں، بدھ مت کے بانی گوتم بدھ جنوبی نیپال کے لومبینی میں پیدا ہوئے۔ شمالی نیپال کے کچھ حصے تبت کی ثقافت سے جڑے ہوئے تھے۔ مرکزی طور پر واقع وادی کھٹمنڈو ہند آریائیوں کی ثقافت سے جڑی ہوئی ہے اور نیپال منڈالا کے نام سے مشہور نیوار کنفیڈریسی کا مرکز تھا۔ قدیم شاہراہ ریشم کی ہمالیائی شاخ پر وادی کے تاجروں کا غلبہ تھا۔ کاسموپولیٹن خطے نے الگ روایتی فن اور فن تعمیر کو تیار کیا۔ اٹھارھویں صدی تک، گورکھا بادشاہت نے نیپال کو متحدکردیا۔ شاہ خاندان نے نیپال کی بادشاہی قائم کی اور بعد میں اس نے اپنے وزیروں کے رانا خاندان کے تحت برطانوی سلطنت کے ساتھ اتحاد قائم کیا۔ یہ ملک کبھی نوآبادیاتی نہیں تھا لیکن شاہی چین اور برطانوی ہندوستان کے درمیان بفر ریاست کے طور پر کام کرتا تھا۔ پارلیمانی جمہوریت کو سنہ 1951ء میں متعارف کرایا گیا تھا لیکن اسے نیپالی بادشاہوں نے سنہ 1960ء اور 2005ء میں دو بار معطل کر دیا۔ سنہ 1990ء اور 2000ء کی دہائی کے اوائل میں نیپالی خانہ جنگی کے نتیجے میں سنہ 2008ء میں ایک سیکولر جمہوریہ کا قیام عمل میں آیا اور آخری ہندو سلطنت کا اختتام ہوا۔

نیپال کا آئین، سنہ 2015ء میں اپنایا گیا، جو ملک کو ایک سیکولر وفاقی پارلیمانی جمہوریہ کے طور پر سات صوبوں میں تقسیم کرتا ہے۔ نیپال کو سنہ 1955ء میں اقوام متحدہ میں داخل کیا گیا اور سنہ 1950ء میں بھارت اور سنہ 1960ء میں چین کے ساتھ دوستی کے معاہدوں پر دستخط کیے گئے۔ نیپال جنوب ایشیائی علاقائی تعاون کی تنظیم (سارک) کے مستقل سیکرٹریٹ کی میزبانی کرتا ہے، جس کا وہ بانی رکن بھی ہے۔ نیپال ناوابستہ تحریک اور خلیج بنگال انیشی ایٹیو کا رکن بھی ہے۔ نیپالی مسلح افواج جنوبی ایشیا میں پانچویں بڑی افواج ہیں اور اپنی گورکھا کی تاریخ کے لیے قابل ذکر ہیں، خاص طور پر عالمی جنگوں کے دوران اور اقوام متحدہ کی امن فوج کی کارروائیوں میں اہم شراکت دار رہے ہیں۔

لفظ نیپال

[ترمیم]

کہا جاتا ہے کہ نیپال کا لفظ نیوار قوم کے معنی رکھتا ہے، جو ان کی زبان نیواری کے لفظ "نیپا" سے نکلا ہےـ نیوار قوم وادی کھٹمنڈو میں پائی جاتی ہے اور نیپا اس قوم کا لقب ہےـ نیپال میں صرف 3 فیصد آبادی نیواری بطور مادری زبان بولتی ہے ـ[12]

نیپال کا شمار غریب ملکوں میں ہوتا ہے اس کا سبب بھارت کی سیاسی مداخلت ہے اس کی یہ مداخلت دو وجوہات کی بنا پر ہے: اول یہ کہ نیپال میں ہندووں کی تعداد بکثرت ہے اور دوسرا سبب اس کو چین سے خطرہ ہے۔

نیپال میں اسلام

[ترمیم]

ملک نیپال میں اسلام تقریباً 600 سال پہلے داخل ہو چکا تھا نیپال میں اسلام تین راستے سے داخل ہوا۔

  1. - جنوبی- شمال ہند سے
  2. -غربی- کشمیر کے راستے سے
  3. - شمالی- تبت کی جانب سے

شاید اسی وجہ سے اس ملک میں تین مختلف ثقافث کے مسلمان ملتے ہیں سب نیپالی مسلمان ہوکر بھی الگ الگ زبان کھانے پہننے کا طریقہ سب الگ ہے سب کا مشغلہ الگ پایا جاتا ہے بسا اوقات یہ فرق تلخی کا سبب بنتا ہے۔ نیپال کی تاریخ کا مطالعہ کر کے اسلام کے بارے میں جاننا تو ممکن نہیں پر تخمینہ ضرور کیا جا سکتا ہے 14ویں صدی م میں اسلام نیپال میں داخل ہوا اس میں تو کوی شک نہیں اور اس میں بھی شک نہیں کہ صوفیا کرام کے ہاتھوں پہوںچا اس بات پر دلالت کرتی ہے شاہ غیاث الدین کا مزار شاہی محل کے بالکل سامنے کچھ 100مٹر کے فاصلے پر پایا جانا ہے اور وہیں انھیں کی تاسیس کردہ کشمیری مسجد کا ہونا ہے۔ اسلام اور ہندوستان کا تجارتی رشتہ بہت پرانا ہے اور نیپال اس کا پڑوسی ملک ہونے کے سبب نیپال میں اقلیات مسلمہ ہے 4۔2% بتایا جاتا ہے اس میں سے 90% جنوبی علاقے میں پاے جاتے ہیں اور 5% راجدھانی کٹھمنڈو میں اور باقی پہاڑی علاقے میں رہتے ہیں ان علاقوں میں مسلمانوں کی تعداد بہت کم ہے کو کچھ ہی ضلعوں میں پاءے جاتے ہیں ہیسے گورکھا، کاسکی، تنہو، پالپا اور سیاںجا۔

نیپال میں مسلمان زراعت یا چھوٹی چھوٹی دکانوں سے اپنی روزی روٹی حاصل کرتے ہیں ان کے اقتصادی حالات کمزور ہیں اس کا ایک سبب مسلمانوں پر عالی تعلیم پر اندرونی پابندی اور حکومتی دفاتر میں وظائف نہ ہونا ہے ۔

فہرست متعلقہ مضامین نیپال

[ترمیم]

فہرست متعلقہ مضامین نیپال

حوالہ جات

[ترمیم]
  1. ^ ا ب پ "National Population and Housing Census 2011 (National Report)" (PDF)۔ Central Bureau of Statistics (Nepal)۔ 18 اپریل 2013 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 26 نومبر 2012 
  2. 2011 Nepal Census Report آرکائیو شدہ 18 اپریل 2013 بذریعہ وے بیک مشین
  3. Khadga Man Shrestha (2005)۔ "Religious Syncretism and Context of Buddhism in Modern Nepal"۔ Voice of History۔ 20 (1): 51–60 
  4. "Nepal5"۔ Royalark.net۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2014 
  5. ^ ا ب پ ت "Nepal"۔ International Monetary Fund۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 12 مارچ 2016 
  6. "Gini Index"۔ World Bank۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 2 مارچ 2011 
  7. "آرکائیو کاپی" (PDF)۔ United Nations Development Programme۔ 2017۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل (PDF) سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 22 مارچ 2017 
  8. "Nepal"۔ Ethnologue۔ 26 دسمبر 2018 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 24 اپریل 2016۔ all Regional languages are now considered national language of Nepal 
  9. "CIA – The World Factbook"۔ Cia.gov۔ 29 دسمبر 2010 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 5 دسمبر 2012 
  10. "The World Factbook: Rank order population"۔ CIA۔ 09 فروری 2014 میں اصل سے آرکائیو شدہ۔ اخذ شدہ بتاریخ 14 فروری 2014 
  11. Shaha (1992)، p. 1.
  12. Pach

نیپال نے کسی کی غلامی کی ہے ????

بیرونی روابط

[ترمیم]

26°32′N 86°44′E / 26.533°N 86.733°E / 26.533; 86.733